ناروے کنزرویٹو مخلوط اتحاد کی حکومت نومبر 2018 کے پہلے ہفتے میں کسی وقت بھی ختم ہو سکتی ہے ؟؟
موجودہ وزیراعظم ناروے ارینا سول برگ کی وزارت اعظمی کا عہدہ برقرار رہنے کا سارا دارومدار کنزرویٹو مخلوط اتحاد کی اہم اتحادی پارٹی کرسچین پیپلزپارٹی کی اندورن خانہ جاری نظریاتی بحث پر ووٹنگ کے نتائج پر منحصر ہے ، کہ کرسچین پارٹی کی انٹراپارٹی ووٹنگ میں کونسا گروپ زیادہ ووٹ لیتا ہے ، یہ ووٹنگ 2 نومبر 2018 کو کرسچین پارٹی کی قومی لیول کے مجلس عاملہ کے دوران ہوگی ، یاد رکھے کہ کرسچین پارٹی میں 3 گروپس آپس میں مقابلہ کر رہے ہیں ، کرسچین پارٹی کا ایک گروپ پارٹی لیڈر کنھوت آریلد ہارائیدے کی قیادت میں بائیں بازو کے اتحاد کے ساتھ سیاسی، انتظامی میدان میں کام کرنا چاہ رہا ہے ، دوسرا گروپ پارٹی کے وائس صدور کی قیادت میں دائیں بازو کے اتحاد کے ساتھ سیاسی ، انتظامی میدان میں کام کرنا چاہ رہا ہے ، جبکہ پارٹی کا تیسرا گروپ ابھی گومگو کی کیفیت میں ہے کہ کس اتحاد کی سپورٹ کرنا چاہیے ،-
2 نومبر 2018 کو کرسچین پارٹی کے ہونے والے قومی مجلس عاملہ اجلاس میں سارے ملک کے اضلاع سے کرسچین پارٹی کے 190 ممبران شرکت کر رہے ہیں ، اگر پارٹی لیڈر کنھوت آریلد ہارائیدے کی منشا کے مطابق 190 ممبران میں سے اکثریتی ممبران نے بائیں بازو کے اتحاد کو سپورٹ کرنے کے حق میں ووٹ ڈالا تو پھر نومبر کے پہلے ہفتے میں ناروے کی موجودہ حکومت ختم ہو جائیگی ، اگر کرسچین پارٹی کے مجلس عاملہ اجلاس میں ممبران کا اکثریتی ووٹ موجودہ دائیں بازو کے اتحاد کو ملا تو پھر ایرینا سول برگ کی حکومت بدستور قائم رہے گی ،
نارویجین کرسچین پارٹی کی موجودہ سیاسی و تنظیمی سرگرمیاں سیاست دانوں، سول سوسائٹی کے ممبران اور نظام حکومت پڑھنےوالے طالب علموں کے لیے جمہوریت ، جمہوری روایات اور جمہوری نظام کو سیکھنے ، سمجھنے پر ایک مکمل تعلیمی نصاب کی حثیت لیے ہوئے ہے ، کہ کس طرح عام آدمی نچلی سطح پر رہتے ہوئے بھی قومی لیول کی پالیسیوں ، فیصلوں پر اپنا کردار ادا کرتا ہے ،اور کس طرح قومی اجتماعی معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے –
2 نومبر 2018 کو ہونے والی کرسچین پارٹی کی قومی لیول کی مجلس عاملہ سے پہلے ملک کے ہر ضلع میں کرسچین پارٹی کی ضلعی لیول کے پارٹی ارکان کی مجلس عاملہ کے اجلاس منعقد کیے جارہے ہیں ، ان اجلاسوں میں ضلعی پارٹی ارکان بڑے جوش و خروش سے حصہ لے رہے ، پارٹی کی مستقبل کی سیاست اور سیاسی سمعت پر خوب بحث و مباحثے ہو رہے ہیں ، ان مباحثوں کے بعد ہر ضلع میں انٹراپارٹی ووٹنگ ہورہی ہے کہ کرسچین پارٹی کے قومی اسمبلی ممبران کو کس سیاسی اتحاد میں شامل ہونا چاہیے ، دائیں بازو کے اتحاد یا بائیں بازو کے اتحاد کے ساتھ، ان کرسچین پارٹی کے ضلعی اجلاسوں میں اس نقطے پر بھی ووٹنگ ہو رہی ہے کہ کس ضلعی پارٹی نمائندے یا نمائندوں نے 2 نومبر کی قومی لیول کی مجلس عاملہ میں شرکت کرنا ہے ، اس طرح ہر ضلع میں کرسچین پارٹی میں انٹراپارٹی ووٹنگ کے دوران جو گروپ زیادہ ووٹ لے گا ، اس اکثریتی گروپ کے زیادہ ارکان قومی لیول کی مجلس عاملہ میں شرکت کے حق دار ہونگے –
اس سارے حقیقی جمہوری عمل کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لیے ہم ملک کے ایک ضلع میں ہونے والے مجلس عاملہ کی کارروائی کا یہاں پر خلاصہ پیش کرتے ہیں-
سنٹرل ناروے ریجن کے ضلع اوپلاند میں کرسچین پارٹی کے ممبران کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں ضلعی پارٹی کے 35 پیڈ ممبران نے شرکت کی ، اجلاس میں موجود 35 ممبران میں سے 28 ممبران نے بائیں بازو کے اتحاد کے ساتھ مل کر کام کرنے پر ووٹ دیا ، 7 ممبران نے موجودہ کنزرویٹو اتحاد کے ساتھ رہنے پر ووٹ دیا، بائیں بازو گروپ کی حمایت کو 80 % ووٹرز کی واضح برتری نے کرسچین پارٹی کی قومی لیول کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے لیے 5 ارکان کی شرکت کو یقینی بنا دیا ، جبکہ دائیں بازو کے گروپ کی حمایت کو 20 % ووٹرز صرف۔ 1 رکن کی قومی لیول کی پارٹی مجلس عاملہ میں شرکت کو ممکن بنا سکے-
اسی پراسیس کے تحت ملک کے دوسرے اضلاع میں ضلعی مجلس عاملہ کے اجلاس منعقد ہو رہے ہیں ، جہاں سے قومی مجلس عاملہ کے اجلاس کے لیے ضلعی نمائندے منتخب کیے جارہے ہیں ، پھر قومی مجلس عاملہ میں انہی ضلعی نمائندوں کے کئے ہوئے فیصلے اور اکثریتی ووٹ کرسچین پارٹی کی مستقبل کی سیاست کی راہ متعین کریں گے –
کرسچین پارٹی کے انٹراپارٹی معاملات سے یہ بات واضح ہوگئ کہ ناروے کے سیاسی ، انتظامی ادارے کس طرح حقیقی جمہوریت ، جمہوری روایات کی مضبوط بنیاد پر قائم ہیں ، کوئی بھی سیاسی مقبول رہنما عوامی مفادات ، اجتماعی تنظیمی معاملات ، اجتماعی دانش سے بڑا نہیں ، اسی مشاورتی کلچراور مساوات پر مبنی اصولوں سے نارویجین باشندوں کا معیار زندگی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے –